شبِ قدر کی نشانیاں اور اسے مخفی رکھنے کی وجہ
Question
شبِ قدر کو مخفی رکھنے کی حکمت کیا ہے؟ اور کیا اس کی کچھ نشانیاں ہیں جن سے اسے پہچانا جا سکتا ہو؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ اللہ تعالیٰ نے اپنی رضا کو اپنی اطاعت میں چھپا رکھا ہے تاکہ عبادت گزار زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کریں، اور اپنے غضب کو گناہوں میں پوشیدہ رکھا ہے تاکہ گناہگار برائیوں سے باز رہیں۔ اسی طرح، اللہ تعالیٰ کی حکمت کا تقاضا یہ بھی ہے کہ انسان کی عمر اور موت کا وقت مخفی رکھا جائے تاکہ وہ اللہ کی فرمانبرداری میں کوشش کرتا رہے اور اس کی رضا حاصل کرے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ﴾ ترجمہ: ''اور ہر امت کے لیے ایک مقرر وقت ہے، پھر جب ان کا وقت آ پہنچتا ہے تو نہ وہ ایک گھڑی پیچھے ہو سکتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔" الأعراف: 34۔
اسی طرح اللہ تعالیٰ نے قیامت کے وقت کو بھی مخفی رکھا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّي لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةً يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ﴾ ترجمہ: ''وہ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا؟ فرما دیجیے: اس کا علم تو میرے رب ہی کے پاس ہے، وہی اسے اس کے وقت پر وہی ظاہر کرے گا، وہ آسمانوں اور زمین میں بوجھل (بات) ہے، وہ تم پر اچانک آ جائے گی۔ وہ آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں جیسے گویا آپ اس کی کھوج میں لگے ہوئے ہیں۔ فرما دیجیے: اس کا علم صرف اللہ کے پاس ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔" الأعراف: 187۔
اسی طرح اللہ تعالیٰ نے شبِ قدر کو بھی رمضان میں مخفی رکھا ہے تاکہ روزے دار اس کی جستجو میں زیادہ محنت کرے، خصوصاً رمضان کے آخری عشرے میں، اور عبادت کے لیے کمر کس لے، اور اپنے گھر والوں کو بھی عبادت کے لیے بیدار کرے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کیا کرتے تھے، اس امید میں کہ وہ شبِ قدر کو پالیں، جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّ أَمْرٍ سَلَامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ﴾ ترجمہ: ''شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح (جبرئیل) اپنے رب کے حکم سے اترتے ہیں ہر کام (کے انتظام) کیلئے ۔ یہ رات طلوعِ فجر تک سلامتی والی ہے۔" القدر: 3-5۔ پس جس نے اسے پا لیا، وہ دنیا اور آخرت میں اللہ کی رضا حاصل کر لے گا۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے شبِ قدر کو رمضان المبارک میں چھپا رکھا ہے، تاکہ روزے دار رمضان میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنے کی کوشش کریں۔
شبِ قدر کی نشانیاں
امام قرطبی نے اپنی تفسیر "الجامع لأحكام القرآن" میں سورۂ قدر کی تفسیر میں شبِ قدر کی علامات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اس کی ایک نشانی یہ ہے کہ اس کی صبح سورج بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے۔ حسن بصری رحمہ اللہ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا کہ آپ ﷺ نے شبِ قدر کے بارے میں فرمایا: ''اس کی ایک علامت یہ ہے کہ یہ وسعت والی اور روشن رات ہوتی ہے، نہ زیادہ گرم اور نہ زیادہ سرد ہوتی ہے، اور اس کی صبح کو سورج بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے''۔ اسی طرح عبید بن عمیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں ستائیسویں شب سمندر میں تھا، تو میں نے اس کا پانی لیا، اور اسے نہایت شیریں اور آسانی سے پی جانے والا پایا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.