ہماری ملاقات کے لیے نبی ﷺ کا اشتیاق...

Egypt's Dar Al-Ifta

ہماری ملاقات کے لیے نبی ﷺ کا اشتیاق اور آبدیدہ ہونا

Question

کیا ہماری ملاقات کے اشتیاق میں نبی کریم ﷺ کے آبدیدہ ہونے کی کوئی روایت ثابت ہے؟

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛
علامہ ابن منظور نے "لسان العرب" (جلد 10، صفحہ 192، دار صادر) میں فرمایا ہے: شوق اور اشتیاق دل کی کسی چیز کی طرف رغبت اور میلان کا نام ہے، اور اس کی جمع 'اشواق' آتی ہے... اور شوق، محبت کی تڑپ اور بےقراری کو کہا جاتا ہے۔

اور انہوں نے "لسان العرب" (جلد 14، صفحہ 82) میں یہ بھی فرمایا: بُکَاء (قصر اور مد دونوں کے ساتھ پڑھا جاتاہے؛ فرّاء اور دیگر اہلِ لغت نے کہا ہے کہ اگر مد کے ساتھ بولا جائے تو اس سے وہ آواز مراد ہوتی ہے جو رونے کے ساتھ آتی ہے، اور اگر قصر کے ساتھ پڑھا جائے تو اس سے آنسوؤں کا بہنا اور ان کا نکلنا مراد ہوتا ہے۔

اور احادیث طیبہ میں یہ آیا ہے کہ سیدنا رسول اللہ ﷺ کو ہمیں دیکھنے کی اس سے زیادہ خواہش تھی جتنی ہم آپ ﷺ کے دیدار  کی خوہش رکھتے ہیں اور آپ کو ﷺ ہم سے ملنے کی بہت تمنا تھی، لیکن یہ ثابت نہیں کہ اس خواہش کے ساتھ آپ ﷺ کے آبدیدہ ہونے کی کیفیت بھی پائی گئی ہو۔

جیسا کہ امام مسلم نے "صحیح مسلم" میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ سیدنا رسول اللہ ﷺ نے قبرستان تشریف لے گئے اور فرمایا: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا »  ”اے ایمان والی قوم کے گھرانے! تم سب پر سلامتی ہو اور ہم بھی ان شاء اللہ تمہیں ساتھ ملنے والے ہیں، میری خواہش ہے کہ ہم نے اپنے بھائیوں کو بھی دیکھا ہوتا۔“ صحابہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!  ﷺکیا ہم آپ  ﷺکے بھائی نہیں؟ آپ ﷺنے جواب دیا: ”تم میرے ساتھی ہو اور ہمارے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی تک (دنیا میں) نہیں آئے۔“ اس پر انہوں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!ﷺ آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو، جو ابھی (دنیامیں) نہیں آئے، کیسے پہچانیں گے؟ تو آپ نے فرمایا: ”بتاؤ! اگر کالے سیاہ گھوڑوں کے درمیان کسی کے سفید چہرے (اور) سفید پاؤں والے گھوڑے ہوں تو کیا وہ اپنے گھوڑوں کو نہیں پہچانے گا؟“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کےرسول!ﷺ آپﷺ نے فرمایا: ”وہ وضو کی بناپر روشن چہروں، سفید ہاتھ پاؤں کے ساتھ آئیں گے اور میں حوض پر ان کا استقبال کروں گا ، خبردار! کچھ لوگ یقیناً میرے حوض سے پرے ہٹا ئے جائیں گے، جیسے کہیں اور کا بھٹکا ہوا اونٹ ہانک دیا جاتا ہے۔ میں انہیں پکاروں گا: 'ادھر آؤ!' تو کہا جائے گا: 'یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آپ کے بعد (دین میں) تبدیلی کر لی تھی۔' پس میں کہوں گا: 'دور ہو جاؤ، دور ہو جاؤ!' "

لیکن اس روایت میں میں آبدیدہ ہونے کا ذکر ہے اور نہ ہی اشتیاق کا۔

اور حافظ ابن عساکر نے "تاریخ دمشق" (30/137) میں جو روایت ذکر کی ہے اس میں اشتیاق کا ذکر ہے
عبد اللہ بن ابو اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ تھے اور آپ ﷺ نے فرمایا: میں اپنے بھائیوں سے ملنے کا بہت مشتاق ہوں۔
ہم نے کہا: "یا رسول اللہ ﷺ کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟"
تو آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں، تم میرے صحابہ ہو، میرے بھائی وہ لوگ ہیں جو مجھ پر ایمان لائیں گے حالانکہ انہوں نے مجھے دکھا نہیں ہو گا۔
اسی دوران سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ تشریف لائے، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بے شک نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میں اپنے بھائیوں سے ملنے کا مشتاق ہوں" تو ہم نے عرض کیا: "کیا ہم آپ ﷺ کے بھائی نہیں ہیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں، میرے بھائی وہ لوگ ہیں جو مجھ پر ایمان لائیں گے حالانکہ انہوں نے مجھے نہیں دیکھا ہوگا۔

پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اے ابو بکر! کیا تم ان لوگوں سے محبت نہیں کرو گے جن تک یہ بات پہنچے کہ تم مجھ سے محبت کرتے ہو، تو وہ بھی تم سے محض میری محبت کی وجہ سے محبت کریں؟ پس تم ان سے محبت کرو، اللہ بھی ان سے محبت کرتا ہے۔

امام قشیری نے "رسالہ قشیریہ" (2/457) میں بھی ذکر کیا ہے: انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں اپنے محبوبوں سے کب ملوں گا؟
صحابہ نے کہا: "یا رسول اللہ ﷺ ہمارے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان ہوں کیا ہم آپ ﷺ کے محبوب نہیں ہیں؟"
تو آپ ﷺ نے فرمایا: تم میرے صحابہ ہو، میرے محبوب وہ لوگ ہیں جو مجھے نہیں دیکھیں گے لیکن مجھ پر ایمان لائیں گے، اور میں ان سے ملنے کا بہت مشتاو ق ہوں۔"

خلاصہ:
احادیثِ مبارکہ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ کرام ﷺ سے ہمارے لیے اپنی محبت اور اشتیاق کا ذکر فرمایا، تاہم اس بات کی کوئی صحیح روایت نہیں ملتی جس میں آپ ﷺ ہمارے دیدار کی خواہش میں آبدیدہ ہوۓ ہوں۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas